’خواتین کے لیے مساوات نسلوں کے فاصلے پر ہے‘




برطانوی رفاہی ادارے فوسیٹ سوسائٹی نے کہا ہے کہ سیاست، قانون، ٹریڈ یونین، سول سروس، رفاہی اداروں، پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں اور کھیلوں میں خواتین کی کم نمائندگی ’قائم و دائم‘ ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ممتاز فلاحی ادارے کی رپورٹ بعنوان ’صنف اور اختیارات کا اشاریہ‘ برائے 2020 سے پتہ چلا ہے کہ غیرسفید فام خواتین کے لیے صنفی مساوات کی صورت حال ’چونکا دینے کی حد تک‘ خراب ہے اور بہت سے شعبوں میں اعلیٰ عہدوں پر خواتین کی موجودگی کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

فوسیٹ سوسائٹی کی سربراہ سام سمیتھرز کا کہنا ہے کہ ’بڑے عہدوں پر خواتین کی تعیناتی کی اہمیت کے بارے میں باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن آج کا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم صنفی مساوات کے قریب جانے میں کئی نسلیں پیچھے ہیں۔ ہم خواتین کی قابلیت اور مہارتوں کو ضائع کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’خواتین کی نمائندگی کے معاملے میں چھوٹی موٹی اضافی تبدیلیاں کافی نہیں ہیں۔ ہمیں کئی سال سے بتایا جا رہا ہے کہ خواتین کے لیے برابری تھوڑے وقت کی بات ہے اور ہمیں صبر کرنا چاہیے، لیکن یہی شرح رفتار رہی تو ہمارے پڑپوتے وہ ڈیٹا تیار کر رہے ہوں گے جس سے ظاہر ہوگا کہ عوامی اور کاروباری زندگی کے بڑے عہدوں پر خواتین موجود نہیں ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ حقیقی تبدیلی اسی صورت میں آتی ہے جب اسے لانے کی نیت ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص کوٹہ اور اہداف اور پالیسیاں مرتب کی جائیں تاکہ ان کی ترقی کی حال میں حائل رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔‘

کمنٹس

جدید تر اس سے پرانی